Imam Hasan Askari as.

**بسم اللہ الرحمن الرحیم **

*امام حسن عسکری علیہ السلام کا مختصر تعارف:*


نام: حسن (علیہ السلام)

کنیت: ابو محمد 

لقب: زکی، عسکری، نقی، فاضل، امین

والد گرامی: حضرت امام علی نقی علیہ السلام

والدہ گرمی: جناب سوسن (سلیل یا حدیثہ) 

ولادت : 8 ربیع الثانی یا 24 سن 231 ہجری 

مقام ولادت :مدینہ منورہ 

ازواج : جناب نرجس خاتون (ع)

اولاد: حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف 

عمر : 28 سال 

شہادت: 8 ربیع الاول سن 260 ہجری
 
سبب شہادت : معتمد نے زہر دلوایا 
مدفن: سامرا عراق 

نسب: حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی بن جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی علیہم السلام


*زندگانی امامت:*


امام حسن عسکری علیہ االسلام کی امامت کی کل مدت چھ سال ہے جس کو تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں:
۱۔ چار سال کچھ ماہ تک آپؑ مدینہ منورہ میں مقیم رہے۔
۲۔ چار سال سے بائیس (۲۲) سال تک اپنے والد گرامی امام نقی عسکری علیہ السلام کے ساتھ سامراء میں مقیم رہے۔ 
۳۔ امام نقیؑ کی شہادت کے بعد ۲۲ سے ۲۸ سال کی عمرِ مبارک تک آپؑ نے امت میں امامت کے وظائف انجام دیئے۔

*امام عسکریؑ کے دور کے ظالم بادشاہ:*
عباسی حکمرانوں نے امام حسن عسکریؑ کو عباسی سلطنت کے دار الخلافہ کے پسماندہ محلے جسے عسکر کہا جاتا تھا میں نظر بند کر دیا۔ اسی محلے کی مناسبت سے امام نقیؑ کو عسکری کہا جانے لگا اور اس کے بعد امام حسنؑ کو عسکری کے عنوان سے موسوم کیا گیا۔ امام عسکریؑ نے تین عباسی خلفاء کا دور پایا: 
۱۔ معتزّ باللہ جوکہ متوکل کے بیٹے منتصر کے بعد خلیفہ بنا۔ ترکوں نے معتز باللہ کو سازش کے ذریعے قتل کر دیا۔ اس نے ۳ سال حکومت کی۔ 

۲۔ اس کے بعد مہتدی باللہ نے حکومت کو سنبھالا جس کا نام محمد بن واثق بن معتصم تھا۔ مہتدی انتہائی سفاک اور ظالم انسان تھا۔ اس نے امام عسکریؑ کو زندان میں قید کر دیا اور امامؑ کو شہید کرنے کی منصوبہ بندی کرنے لگا۔ ترکوں نے مہتدی پر حملہ کر کے اس کو قتل کر دیا۔ اس نے فقط ایک سال حکومت کی۔ 
۳۔ معتمد باللہ جوکہ تیسرا عباسی طاغوتی بادشاہ تھا جس نے تقریبا ۲۳ سال حکومت کی۔ معتمد انتہائی عیاش اور سفاک بادشاہ تھا اور اسی نے اپنی حکومت کے چوتھے سال امام عسکریؑ کو ۲۶۰ ھ میں شہید کیا۔


*امام عسکریؑ کے دور کے سیاسی حالات:*
مامون الرشید کی حکومت کے بعد آہستہ آہستہ عباسی حکومت زوال کا شکار ہونے لگی۔ خصوصا بعض بڑی سیاسی خطاؤں اور غلط فیصلوں کی وجہ سے اسلامی ریاست میں شورشیں برپا ہونا شروع ہو گئیں۔ ان بڑی خطاؤں میں سے ایک خطاء عباسیوں کا ترکوں کے لشکروں کو استعمال کرنا اور ان کو پورے ملک میں قوت و طاقت دینا ہے جس کی وجہ سے ترکوں کو قابو کرنا مشکل ہو گیا۔ ملک کے اندر اٹھنے والے مظاہروں اور مختلف جنگی حملوں کے لیے عباسیوں نے ترکوں کو استعمال کیا کیونکہ وہ دلیری کے ساتھ لڑا کرتے تھے۔ لیکن ان خدمات کے بدلے میں ترکوں نے عباسیوں سے خوب مراعات اور قوت کو حاصل کیا اور یہی ترک آئندہ آنے والے عباسیوں خلفاء کے قاتل بن گئے۔ 

انہی سیاسی خطاؤں میں سے ایک اور خطاء طاقت کے زور ظلم و ستم کے ساتھ مخالف گروہوں کو دبانا اور لوگوں کو جبر کے ذریعے خاموش کرنا تھا۔ اس کا نتیجہ افریقا کے ملک زنجبار سے زنجی قوم کا انقلاب برپا کرنا ہے جس نے ملک کے متعدد حصوں پر قبضہ کر لیا اور امام عسکریؑ کے دور میں عباسیوں کی طاقت کو برے طریقے سے کمزور کر دیا۔ حکومت اقتدار کے ہاتھ نکل جانے کی وجہ سے عباسی حکمران پے در پے قتل ہوتے رہے۔ 

حوالہ جات:
۱۔ اعلام الھدایۃ، امام حسن عسکریؑ، ص ۱ تا ۱۳۰۔
۲۔ الکافی، ج ۱، ص ۵۰۳، مولد امام عسکریؑ


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Hazrat Fatima Zehra sa.

Ghadeer kya hai