Eid e Zehra


🌹عید زہراء تاریخ کے آئینے میں 🌹

یوں تو گزشتہ زمانے میں روز و شب کی گردش کے ذریعہ انسان اپنی آخری منزل کی جانب گامزن رہتا ہے لیکن انہی ایام میں کچھ ایام اور کچھ راتیں ایسی ہیں جنہوں نے دامن تاریخ میں خصوصی مقام حاصل کیا ہے.
مثلاً شب قدر، شب عاشور، روز عرفہ، روز غدیر، شب ہجرت، روز عید فطر اور روز عید قربان وغیرہ.

🌹انہی مبارک ایام میں سے ایک مبارک روز، ماہ ربیع الاول کی نو تاریخ ہے جس کو تاریخ میں خصوصی منزلت حاصل ہے. یہ تاریخ اپنے دامن میں متعدد خوشیاں سموئے ہوئے ہے، جن میں سے چند خصوصیات کا تذکرہ مؤمنين کے لئے منفعت بخش ثابت ہوسکتا ہے: 

1= امام زمانہ عج اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی امامت کا آغاز.
یہی وہ مبارک تاریخ ہے جس تاریخ سے امام زمانہ عج کی امامت اور آپ کی غیبت صغریٰ کا آغاز ہوا.(1)
اہل تشیع کے درمیان 9 ربیع الاول کو روز عید اسی لئے شمار کیا جاتا ہے کیونکہ اس روز سے آخری حجت خدا عج کی امامت کا آغاز ہوا.(2)

2= عمر ابن خطاب کا قتل:
نو ربیع الاول سنہ 23 ہجری کی رات کے آخری حصہ میں عمر ابن خطاب نے اس دنیا سے کوچ کیا.(3)
یہ روز اہلبیت اطہار علیہم السلام، انبیاء، ملائکہ اور حضرت علی علیہ السلام کے چاہنے والوں کے لئے خوشی کا دن ہے کیونکہ اس روز فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی دعا قبول ہوئی.(4)

3= عمر ابن سعد (پسر سعد) کا قتل:
نو ربیع الاول ہی وہ مبارک تاریخ ہے جس میں جناب مختار نے عمر ابن سعد (لشکر یزید کا ایک اہم کارکن) کو واصل جہنم کیا. جب جناب مختار نے پسر سعد کا سر امام زین العابدین علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا تو امام کے لب مبارک پر مسکان آگئی اور اہل حرم کو سوگ بڑھانے کا حکم دیا.(8)

4= یہ روز اس لئے عید کے نام سے موسوم ہے کیونکہ اس روز کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ نے روز عید قرار دیا اور حکم دیا ہے کہ اس روز کو سب لوگ روز عید قرار دیں اور اس عید کے اعمال بجا لائیں.(5)

🌹اس مبارک روز کی اتنی زیادہ فضیلت ہے کہ 
اگر کوئی شخص اس روز راہ خدا میں انفاق کرے تو اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے. 
اس روز مؤمنين کو کھانا کھلانا، 
خوشبو لگانا، 
اپنے اہل و عیال کے لئے فراخ دلی کا اظہار کرنا، 
نیا لباس پہننا اور شکر خدا بجا لانا مستحب (تاکیدی) ہے.(6)


🌹اس روز کو وہ فضیلت حاصل ہے جو تاریخ میں کسی بھی روز کو حاصل نہیں ہے اس روز کے بہتّر نام ذکر ہوئے ہیں جن میں سے چند اسماء یہ ہیں:
1. عید اللہ الاکبر.
2. غدیرِ ثانی.
3. عیدِ فطرِ دوم.
4. شیعوں کی خوشی کا روز.
5. عید اہلبیت علیہم السلام.
6. روز قتلِ منافق.
7. روزِ قبولیتِ اعمال.
8. مظلوم کی کامیابی کا روز.
9. مومنین کی دوستی کا روز.
10. گناہان کبیرہ سے پرہیز کا روز.
11. گمراہی کی نابودی کا روز.
12. شکر گزاری کا روز.
13. عید زہرا.
14. روز توبہ.(7)
عمر ابن سعد (پسر سعد) کا قتل:
نو ربیع الاول ہی وہ مبارک تاریخ ہے جس میں جناب مختار نے عمر ابن سعد (لشکر یزید کا ایک اہم کارکن) کو واصل جہنم کیا، جب جناب مختار نے پسر سعد کا سر امام زین العابدین علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا تو امام کے لب مبارک پر مسکان آگئی اور اہل حرم کو سوگ بڑھانے کا حکم دیا.(8)
چونکہ اس مبارک تاریخ میں دشمنان اہلبیت کو واصل جہنم کیا گیا ہے لہٰذا ہر مسلمان کا فریضہ ہے کہ نو ربیع الاول کو عید قرار دیتے ہوئے ایسی خوشیوں کی محفلیں سجائے جو رضائے خدا اور خوشنودی اہل بیت اطہار علیہم السلام کے زیرِسایہ ہوں.
ہر شیعہ اور ہر عزادار دو مہینے آٹھ دن تک اہلبیت علیہم السلام کی سوگواری میں مصروف رہتا ہے تو اس کو یہ حق حاصل ہے کہ نو ربیع الاول کو دل کھول کر خوشی منائے کیونکہ ایام عزا ختم ہوئے، آل رسول کا سوگ بڑھایا گیا اور ہمارے زندہ و پائندہ امام زمانہ عج کی امامت کا آغاز ہوا جو آج بھی پردۂ غیب میں ہیں. لیکن یہ کہنا کہ اس روز ہر قسم کی خوشی منائی جاسکتی ہے اور آج کوئی گناہ نہیں لکھا جائے گا! یہ سراسر آیات و روایات کے مخالف اور بعید از عقل ہے لہٰذا ہمیں اپنی مسرتوں میں بھی رضائے خداوندی کا خیال رکھنا پڑے گا اور ہر ایسے کام سے پرہیز کرنا پڑے گا جو اہلبیت علیہم السلام کی رسوائی کا سبب قرار پائے کیونکہ حقیقی شیعہ کی پہچان یہی ہے کہ وہ کسی بھی عالم میں اپنے مولا کی مخالفت نہیں کرتا.
"والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ"

حوالہ جات:
(1). ارشاد، ج۲، ص۳۳۶۔
(2). فیض العلام، ص۲۱۱۔
(3). مدینه المعاجز، ج۲، ص۹۷۔
(4). زادالمعاد، ص۳۳۴۔
(5). فیض العلام، ص۲۱۱۔
(6). مصباح کفعمی، ج۲، ص۵۹۶۔
(7). مستدرك الوسائل، ج1، ص155۔
(8). زادالمعاد، ص۳۴۴۔

بشکریہ تحریر:
سید قاسم عباس ذیدی.




🔵 عید زهراء مبارک 🔵

9 ربیع الاول کا دن عید زہراء ہے یا امام عصر کا یوم تاجپوشی؟

 ہمارے باقی آئمہ علیہم السلام کے ایام تاجپوشی کہاں ہیں؟

9 ربیع الاول سے منسوب عید شجاع یا عید زہراء کو اپنے مرکزی مفہوم سے ھٹا کر حضرت حجت عج کیلئے کچھ جلد باز ذہنوں نے لفظ تاجپوشی سے معنون کر دیا ہے۔۔ جبکہ ہمارے ہر امام نے اپنے پدر اور امام معصوم کی مظلومانہ شہادت پر انتہائی دکھ کیساتھ اپنے اپنے عہد امامت کا آغاز کیا۔۔ بالکل ویسے ہی جیسے ہمارے چوتھے امام نے شام غریباں بسر کی تھی.

تاج پوشی سے یہ احساس ملتا ہے کہ جیسے کل تک آپ بے تاج تھے۔۔ اور اپنے سلف کی شہادت کے بغیر انکا اس لفظ کے تفاخر تک پہنچنا ممکن نہ تھا۔۔ جبکہ منصوص من اللہ عہدے ظاہری تاج کے محتاج ہی کہاں ہوتے ہیں ۔۔ وہ تو ہر لحظہ اللہ کی طرف سے مصطفائی کے تاجدار ہوا کرتے ہیں.

ہم لوگ جو اثنا عشری ہیں اگر اپنے آخری امام کے اولین یومِ امامت کو روزِ جشن سمجھیں تو پھر ہمیں کیا ایسی ہی فکر کیساتھ 22 رمضان کو امام حسن علیہ السلام اور 29 صفر کو امام حسین علیہ السلام اور دس محرم کی شب کو امام سجاد علیہ السلام کیلئے بھی ایک ایک جشن تاجپوشی کا اعادہ نہیں کرنا چاہئیے؟ آپ سب کہیں گے کہ ھر گز نہیں۔۔۔۔ تو پھر ایک ہی امام کیلئے ایسے یوم کا تعین کیوں؟

جاننا چاہئیے کہ امامت افراد کے لحاظ سے بارہ کا عدد ضرور رکھتی ہے لیکن مرکزیت میں ایک ہی اکمل وجود کی حامل ہے۔۔۔ یعنی ولایت ایک ہے اسکے منصب دار 12 ہیں اسلئے میرے نزدیک تمام آئمہ کا اصل روز تاجپوشی یوم غدیر ہی ہے۔۔ اور اسی دن ہی سب آئمہ طاہرین کی ولایت کا تدریجی اعلان ہو گیا تھا۔۔ سو غدیر سے الگ باقی ایام کو تاجپوشی کا نام دینے میں مصائب معصومین مانع دکھائی دیتے ہیں.

 


دوم یہ کہ 9 ربیع الاول کی نسبت عید تاجپوشئ امام زمان والا نعرہ اس گروہ نے ایجاد کیا ہے جو مؤمنين کی توجہات کو عید شجاع یعنی عید براءت از اعدائے اھلبیت سے ھٹانا چاہتا ہے. 

 اقوال معصومین کی رو سے یہ دن صرف اس ایک ہی وجہ سے عید ہے کہ اس دن جناب مختار ثقفی رضوان اللہ علیہ نے ایک شقی ازلی کا سر کاٹ کر مدینے بھجوایا تھا۔۔ اور سید اھل عزا مولا امام سجاد علیہ السلام نے اس روز کو اھلبیت کیلئے خوشی کا دن قرار دیا تھا۔۔ آپ نے لباس بدلنے اور گھر میں شیرینی کا اہتمام فرمانے کے علاوہ مختار کو انتقام لینے پر دعا بھی دی تھی۔۔ گو غم حسین علیہ السلام اس دن کے بعد بھی معطل تو نہ تھا مگر مسلسل ماتمداری کو ایک آسودہ وقفہ دینے کیلئے حکمتِ معصومین علیہم السلام نے اسی دن کو چنا اور عرف عام میں اسے عید زھراء بھی کہا گیا.

اگر میرا عندیہ درست نہ ہو تو اہل نقد و نظر کو میری رائے سے نا متفق ہونے کا مکمل حق حاصل ہے. 




🌹 عیدِ شُجاع، عیدِ زھراءؑ🌹
محمد و آل محمد علیھم السلام کی خوشی ہے حضرت زھراء سلام اللہ علیھا کی شادابی کا دن ہے اور غدیر دوم ہے۔
9 ربیع الاول اہلبیتِؑ مظلوم و خاندانِ رسولؐ کو دلی ٹھنڈک ضرور نصیب ہوئی ہے 
لیکن اس عظیم دن کی تحریف کی جا رہی ہے امامِ زماں علیہ السلام کی امامت کے پہلے دن ہونے کو عید کی بنیاد بتایا جا رہا ہے۔ 
آیا امام علیہ السلام بابا کی شہادت پر عزادار ہیں یا اپنے امام ھونے پر خوشحال کہ انہیں مبارک دی جائے اور روزِ عید منایا جائے؟ 
رسول اعظمؐ کی شہادت پر حضرت زھراء سلام اللہ علیھا نے حضرت علی علیہ السلام کو امامت کے پہلے دن کی مبارک دی تھی؟
امام حسن و حسین علیھماالسلام نے مولا علی علیہ السلام کو مبارک دی تھی؟
اصحاب باوفا نبی و علی نے مبارکیں دی تھیں؟ عید منائی مبارکبادی کی محفلیں سجائی تھیں؟
مولا علی علیہ السلام کی شہادت پر حضرت امام حسین علیہ السلام نے اور اصحاب باوفا نے امام حسن علیہ السلام کو مبارکیں دی تھیں، عید منائی تھی؟ 
امام حسن علیہ السلام کی شہادت پر امام زین العابدین علیہ السلام نے اور اصحاب باوفا نے مولا حسین علیہ السلام کو امامت کے پہلے دن کی مبارکیں دی تھیں؟ 
امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر امام باقر علیہ السلام اور اصحاب نے امام سجاد علیہ السلام کو امامت کے پہلے دن کی مبارکباد دی تھی؟ خوشی منائی تھی؟
اسی طرح دیگر آئمہ علیھم السلام نے اپنے سے پہلے امام کی شہادت اور اپنی امامت کے پہلے دن پر عید منائی ہے کہ ھم منائیں؟
یہ دنیا کے بادشاھوں کا طریقہ ہے ظالمین کا وتیرہ ہے کہ اپنے باپ کی موت کے درپے ہوتے ہیں اور اپنی حکومت کے پہلے دن عید رچاتے ہیں۔ آئمہ ھُدٰی علیھم السلام ایسی چیزوں سے اعلیٰ و ارفع ہیں ان سے بلند و بالا ہیں۔
ہماری عید کا معیار و میزان وحی اور معصومین علیھم السلام کا عمل اور فرمانِ ذیشان ہے جو انھوں نے عیدِ شُجاع کے بارے فرمایا ہے اور عمل کر کے دکھایا ۔
مومنو! بیدار رہو بے بنیاد غلط بہانوں سے عیدِ شُجاع کے مفہوم کو بدلنے نہ دو
ہماری خوشی و غمی کا معیار محمد و آل محمد علیھم السلام کی خوشی غمی ہے اور معصومین علیھم السلام 9 ربیع الاول کو شاد ہوتے ہیں اور جس بنیاد پر وہ خوشحال ہوتے ہیں ھم بھی اسی بنیاد پر عیدِ شُجاع مناتے ہیں۔
اس عیدِ بزرگ کی بنیاد جاننے کیلئے شیعیان علیؑ کی خوشی کی اساس جاننے کیلیے ملاحظہ فرمائیں۔۔
1۔ دلائل الامامت، ص119۔
2۔ زادالمعاد، ص 338۔
3۔ المحتضر، ص 54۔
4۔ بحارالأنوار، ج 31، ص 126۔
5۔ شرح نھج البلاغہ، ج 16، ص 235۔
6۔ مفاتیح الجنان، باب ربیع الاول و دیگر کتب معتبرہ۔

 


امام خاتم ہمارے آخری امام علیہ السلام 9 ربیع الاول کو جس بنیاد پر اپنے منتظرین سے عیدِ شُجاع کا تقاضا رکھتے ہیں ہمیں اس بنیاد پر عیدِ شُجاع منانی ہے۔

منتظرینِ خاتم الآئمہ علیھم السلام بیدار رہو اور عیدِ شُجاع کے مفہوم کو تحریف نہ ہونے دو اور اس عیدِ بزرگ کو اپنی واقعیت سے نہ ہٹنے دو۔ عیدِ شُجاع کو اصلی بعث پر منائیں۔

خدایا! ھمارے آخری امام کے ظہور پُرنور میں تعجیل فرما جسکے ظہور سے ظہور حق ہے اور انکے ظہور سے ھر باطل کا مٹ جانا ہے اور ہمیں مولا کا حامی و مدافع قرار دے، تجھے عیدِ زھراءؑ کی حقیقت کا واسطہ برحمتك يا ارحم الراحمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

Imam Hasan Askari as.

Hazrat Fatima Zehra sa.

Ghadeer kya hai